Skip to main content

شاہ سلمان نے 50 ججوں کی ترقی و تعیناتی کا شاہی فرمان جاری کر دی


یاض (آئی این پی )سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک شاہی فرمان جاری کیا ہے، جس کے تحت دیوان محتسب میں 50 ججوں کی تعیناتی اور ترقی عمل میں آئی ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دیوان محتسب کی جوڈیشل انتظامی کونسل کے سربراہ الشیخ ڈاکٹر خالد بن محمد الیوسف نے شاہیفرمان کی روشنی میں ججوں کی مختلف رینکس میں ترقی اور تعیناتی کے احکامات جاری کیے ہیں۔ انہوں نے نئی تقرریوں اور محکمہ میں پہلے سے خدمات انجام دینے والے عدالتی افسران کی ترقی اور ملکی عدلیہ کے لیے شاہ سلمان کی

یک شاہی فرمان جاری کیا ہے، جس کے تحت دیوان محتسب میں 50 ججوں کی تعیناتی اور ترقی عمل میں آئی ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دیوان محتسب کی جوڈیشل انتظامی کونسل کے سربراہ الشیخ ڈاکٹر خالد بن محمد الیوسف نے شاہیفرمان کی روشنی میں ججوں کی مختلف رینکس میں ترقی یک شاہی فرمان جاری کیا ہے، جس کے تحت دیوان محتسب میں 50 ججوں کی تعیناتی اور ترقی عمل میں آئی ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دیوان محتسب کی جوڈیشل انتظامی کونسل کے سربراہ الشیخ ڈاکٹر خالد بن محمد الیوسف نے شاہیفرمان کی روشنی میں ججوں کی مختلف رینکس میں ترقی اور تعیناتی کے احکامات جاری کیے ہیںاور تعیناتی کے احکامات جاری کیے ہیں
اورکامیڈی شوہورہا تھا، ہم نے فیصلہ کیا ملکر جماعت کا نیا نام رکھا جائے گا،ہم نے فیصلہ کیا ملکر جماعت کا نیا نام رکھا جائے گا،ہم ڈان لیکس اور ایم کیو ایم لیکس کرنے والے لوگ نہیں، ہمیں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،کہا تھا کہ جھوٹ اتنا بولیں کہ سچ نہ بولنے پڑ یں، الٹا فاروق ستار نے ہم پر الزام لگایا کہ پی ایس پی کو اسٹیبلشمنٹ چلارہی ہے، الطاف حسین را کیلئے کھل کے کام کر رہا ہے ،فاروق ستار چاہتے تھے کہ پی ایس پی، ایم کیو ایم میں ضم ہو، لیکن میں نے ان کو بتایا کہ میں ایم کیو ایم میں شامل نہیں ہوسکتا،ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتل الطاف حسین ہیں ، جو لوگ آج مہاجر مہاجر کر رہے ہیں، ان سے بڑا مہاجروں کا دشمن اور کوئی نہیں ہے،ہم نے 35 سال تک مہاجر کارڈ پر سیاست کرلی، مہاجروں نے ہمیں ووٹ دیئے، ہمیں 25 ہزار مہاجروں کی لاشیں ملیں، لیکن مہاجروں کو کیا ملا؟۔مصطفٰی کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس پچھلے 24گھنٹے سے والے کامیڈی شو کا جواب ہے، اہم مسائل ہیں اور میں آج چند اہم حقائق سامنے رکھنا چاہتا ہوں، ہم لوگ چیزیں لیک کرنیو الے نہیں ہیں، ہم سامنے بات کرتے ہیں،پچھلے48گھنٹوں سے ایک شوہورہا ہے، ہم نےفاروق ستار کے ساتھ پریس کانفرنس کی، اس کے چار گھنٹے کے بعد سے باتیں شروع ہوگئیں، میڈیا یہ تاثر دے رہا ہے، کہ میری فاروق ستار سے پریس کانفرنس اسٹیبلشمنٹ نے کروایا ہے، فاروق صاحب نے بھی خط لکھا آرمی چیف کو ۔فیصلہ سبز واری نے میڈیا کو تمام چیزیں لیک کی کہ پریس کانفرنس سے ایک دن پہلے فاروق ستار کس حال سے گزرے،گورنرسندھ نے عشرت العباد بیان دیا کہ فاروق ستار نے انہیں بتایا کہ ان سے مجبوراً یہ کام کرایا گیا، سعد رفیق صاحب کا بیان بھی چل رہا ہے ، ملاقات کے بارے میں تاثر دیا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ پی ایس پی کیلئے کام کررہی ہے، فاروق ستار کو پی ایس پی کے ساتھ ملنے کیلئے زور لگایا جارہاہ ے،میں مارچ2016سے جدوجہد کررہا ہوں، اور فاروق ستار تب سے الزام لگا رہے ہیں۔کہ اسٹیبلشمنٹ ہمیں چلا رہی ہے، میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے ملا کر فاروق ستار سے ملوایا، فاروق ستار کی فرمائش پر ہمیں بلوایا گیا، پچھلے آتھ مہینے سے فاروق ستار اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ہمیں بلارہے ہیں، میرے پاس روز تین سو مائیں آتی ہیں، جن کے بچے لاپتہ ہیں،میں ایجنٹ ہوتا تو سینیٹر شپ نہ چھوڑتا، انہوں نے کہا کہ فاروق ستار نے آدھا جھوٹ بولا میں پورا سچ بولتا ہوں،فاروق ستار نے ہی ہمیں بلوایا اور آٹھ ماہ سے ہم سے میٹنگ کررہے ہیں کہ پی ایس پی ایم کیو ایم میں ضم ہوجائے، میں لڑائی نہیں کرسکتا اور نہ لڑوں گا، میں نے یہ بات کی کہ اگر آپ مجھے ایم کیو ایم میں شامل ہونے کاکہتے ہوں، تو میں پی ایس پی بند کرتا ہوں،لیکن ایم کیو ایم میں شامل نہیں ہوں گے، ایم کیو ایم صرف الطاف حسین کی ہے، ہمارے کارکن جذبے کے تحت کام کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اگر پی ایس پی سے ملک کو نقصان پہنچا ہے تو ہم یہ پارٹی بند کردیتے ہیں، آپ جتوائیں ایم کیو ایم کو ۔ فاروق ستار نے کہا کہ ہم پی ایس پی بند نہیں کرنا چاہتے، یہ طے پایا کہ ایک نئی چیز پر بات کی جائے، میرا موقف تھا کہ ایم کیو ایم الطاف حسین کی تھی اور ہے، یہ طے پایا کہ ایک تیسری جماعت بن جائے، اور اس کے تحت جدوجہد ہو، میں نے ساتھیوں سے مشورہ کیا ہم نے کہا کہ ہم اپنی پارٹی سے پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں،یہ سب کچھ فاروق ستار کی بتائی میٹنگ میں ہورہا ہے، انہوں نے کہاکہ زرابھی میں بات کروں تیز تو فاروق ستار اسٹیبلشمنٹ کو شکایت کردیتے ہیں۔ فاروق ستار کی گیارہ رکنی ٹیم ملاقات کرتی تھی فاروق ستار اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ہمارے اوپر یہ کروارہے ہیں اور میڈیا میں خود سچے بن رہے ہیں اور ہر میڈیا اس کو فون کرکے بتارہے ہیں۔ پچھلے ڈیڑھ سال سے ان کے ہر بیان میں ہم اسٹبیلشمنٹ والے ہیں۔ میں نے کہا تھا کہ مجھے دیوار سے نہ لگانا،کتنا جھوٹ بولنا کہ مجھے سچ نہ بولنا پڑے، اخبارات بھرے ہیں فاروق ستا ر کے بیانات سے مجھے کوئی شرم نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ را کے ایجنڈ الطاف حسین کے نام پر کراچی میں کام نہیں ہونا چاہیے۔جو بات میں کررہاہوں یہ آئی ایس پی آر کو کرنی چاہیے تھی ایم کیو ایم آج تکالطاف حسین سے رابطے میں ہے، ایک لفاظ الطاف حسین کے خلاف نہیں بولتے۔فاروق ستار کو کیا نہیں پتہ کہ ڈاکٹر عمران کو کس نے مروایا،فاروق ستار کو سب پتہ ہے، اور بھارت ملوث ہے تو ڈاکٹر عمران کی قبر پر کھڑے ہوکر فاروق ستارالطاف حسین کے خلاف بددعا کردیں،شاہد قبر پر کھڑے ہوکر وہ سچ بول دیں،قاتل خود الطاف حسین ہیں ڈاکٹر عمران کے،انہوں نے کہا کہ کمران ٹیسوری کا آٹھ مہینے کا سفر ہے،اس سے پہلے وہ ایم کیو ایم میں تھے،درجنوں میٹنگز کی ہیں،عمران فاروق ستار نے میرے پاس خواجہ اظہار کا ہاتھ سے لکھا ہوا خط موجود ہے، جس میں جو باتیں طے ہوئی وہ لکھی گئیں۔میں ایم کیو ایم کو مانتا نہیں تو الائنس کیسے کروںگا۔ہم نے ملک کے مفاد میں ایم کیو ایم سے اتحاد کیا، میں دو سال سے محنت کررہا ہوں کیا یہ سب ایجنسی کررہی ہے؟ انہوںنے کہا کہ خود انہیں اسٹیبلشمنٹ کے پاس بلارہے ہیں اور خود باتیں کررہے ہیں۔جو کہتے ہیں کہ پی ایس پی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہے، میں خود کہتا ہوں کہ میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہوں،ہم نے تین سو میں سے ستر مہاجرین کو بازیاب کرایا ہے، وہ ستر مہاجرمیرے نہیں ایم کیو ایم کے کارکن تھے، ہمارا تو کوئی کارکن غائب نہیں ہے،ہم پر اسٹیبلشمنٹ سے تعلق ایک گمان ہے، جو غلط بھی ہوسکتی ہے، اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے، ایم کیو ایم پاکستان 22اگست 2016 کو بنی۔ الطاف حسین نے خود پر خودکش حملہ کردیا، فاروق ستار جی بھائی جی کررہے تھے ، آپ نےکسی کو نہیں روکا جانے سے میڈیا پر حملہ ہوا اور سب اپنے گھروں میں چلے گئے،دس بجے خیبر گئی کہ آپ کے خلاف پانچ ایف آئی آر کٹ گئیں،پانچ گھنٹے پریس کانفرنس کی آپ نے لیکن الطاف حسین کے خلاف بات نہیں کی۔ ہرادارہ فاروق ستار کو ڈھونڈ رہا تھا،انہوں نے کہا کہ فاروق صاحب نے شاہزیب خانزادہ کو فون کرکے گواہ بنایا اور دوسرا پرویز رشید تھے،ان دونوں کو فون کرکے بتایا کہ اپنا بیان دینے جارہا ہوں، رینجرز نے ان کو وہاں سے گرفتار کرلیااور ساتھ لے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ٹھاکر صاحب رینجرز کے افسر تھے، اور فاروق ستارکو رینجرز ہیڈکواٹر لے گئیے،ان کے خلاف غداری کے الزامات تھے۔رات بھر وہاں رہنے کے بعد وہ پارٹی کا سربراہ بن کے باہر نکلتے ہیں۔ اس کے بعد بھی ہم اسٹیبلشمنٹ کے ہیں۔ملزم گرفتار ہوئے اور ایم کیو ایم سربراہ بن کرنکلے،گورنر عشرت العباد نے آرمی چیف ،ڈی جی رینجرز، وزیراعظم سے بات کی، اور فاروق ستار کو چھڑوایا، انیس قائم خانی کو ایم کیو ایم جوائن کرنے کی ہدایت دی گئی،ہم نے کہا کہ ہم ایم کیو ایم میں نہیں جائیں گے،جو فاروق ستار کو چھڑ وا سکتے ہیں وہ انیس قائم خانی کو نہیں چھڑ وا سکتے؟وہ لو گ ہم پر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھی ہونے کا الزام لگارہے ہیں۔یہ تو بنے رینجرز ہیڈ کواٹر میں بلال اکبر کے کمرے میں تھے۔میرے منہ میں بھی زبان ہے، انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو کہہ کر ایم این ایز کو ہماری جماعت میں آنے سے پہلے روکا ہوا ہے،اب فاروق ستار سے سوالکریں کے،مصطفٰی کمال کے الزامات کا انکار کریں۔ سارا کام ملک میں تو اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے، کراچی را کے ایجنٹ کے پاس تھا تو اسٹیبلشمنٹ نہیں اپنا کام کرے گی؟جو لوگ تاثر دے رہے ہیں کہ مہاجر سیاست شروع ہورہی ہے، سندھ کے شہری علاقوں کا مینڈیٹ ایم کیو ایم کے پاس نہیں ہے، مہاجروں کا سو فیصد مینڈیٹ ایم کیو ایم پاکستان کے پاس ہے، مہاجروں نے آپ کو سب کچھ دے رکھا ہے، اس کے باوجود پورا شہر کچرا کنڈی کیوں ہے، پانی کیوں غانب ہے، بجلی آنہیں رہی، ملک میں سارے پارک کیوں اجڑ گئے ہیں،تعلیم ہے نہیں ہسپتالوں کا نظام بلکل خراب ہے،آج تو مصطفٰی کمال کے پاس کوئی اختیارات نہیں تو وہ کام کیوں نہیں کرتے،ان کا لاشوں والا کاروبار نہیں چل رہا تھا، اب مہاجروں کے نام پر کاروبار کررہے ہیں۔ یہ جو لوگ مہاجر نام بن کر سیاست کررہے ہیں، انہوں نے کوئی کام مہاجروں کے لیے نہیں ان سے بڑا مہاجروں کادشمن کوئی نہیں ہے،میں مہاجروں کا نہیں بلکہ پنجابیوں اور پختونوں کا بھی لیڈر ہوں، میں مہاجروں کو بھائی چارے کا درس دیتا ہوں مہاجروں کے نام پر 35سال سے سیاست کی جارہی ہے۔25ہزار نوجوانوں کی لاشیں ملی ہیں۔مہاجروں کو اس پر ملا کیا ہے، انہوں نے کہا کہ مہاجروں کو دہشتگرد بنادیا ہے،ایک بھی مہاجر میری بات نہ سنے پر میں اپنا نظریا نہیں بدلو گا،مجھے ووٹ نہ بھی ملیں، تو میری زندگی نہ کم ہوگی۔میں سیاست کرنا جانتا ہوں، اگر مجھے موٹ کا ڈر نہ ہو تو میں بھی مہاجروں میں آگ لگا سکتا ہوں نفرتوں کی، حالات تبدیل ہوچکے ہیں،میں ایم کیو ایم میں نہیں ہوں،تو کیا مہاجروں کے ساتھ بھلا نہیں ہورہا ؟میں نے ایک لمحے کیلئے بھی مہاجروں سے غداری نہیں کی ہے۔ 

Copyright by: javedch.com and all right reserved by Javedch.com

Comments

Popular posts from this blog

پروانے کا خالص ریشم حرام مغز کا علاج کرسکتا ہے، ماہرین

اسلام آباد(ویب ڈیسک) آکسفورڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر فرٹ ولراتھ نے کا کہنا ہے کہ   کہلانے والا خاص قسم کا پروانہ جب لاروا کے مرحلے سے گزر رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے جسم کے گرد خاص طرح کا ریشمی کوکون تشکیل دیتا ہے جو اسے ارد گرد کے ماحول سے محفوظ رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ اپنی خالص حالت میں یہی ریشم ایسیخصوصیات رکھتا ہے کہ جو متاثرہ حرام مغز اور اعصاب کی مرمت/ بحالی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ ڈاکٹر ولراتھ کے مطابق اس ریشم پر  انقلاب لاسکتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پروانے سے حاصل ہونے والے ریشم سے حیران کن طور پر حرام مغزمیں ہونے والی بیماریوں کا علاج کیا جاسکتا ہے جبکہ حادثے کے نتیجے میں حرام مغز کی چوٹ سے ہونے والی پیچیدگیوں سے بچاؤ اور ان کی مرمت بھی کی جاسکتی ہے۔ اسکاٹ لینڈ کی ایبرڈین یونیورسٹی کے ڈاکٹر وین لونگ ہانگ کہتے ہیں کہ اس کیڑے سے حاصل ہونے والے ریشم میں حرام مغز کی مرمت کے موزوں ترین خواص پائے جاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی تجربات میں اس کے بہترین نتائج حاصل ہوئے ہیں جبکہ اس پر مزید تحقیق بہت سی زندگیوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں ہر سال تقریباً 5

ایک ماں کی اپنی بچی کو بچانے کے لیے قربانی ،پڑھیے حالیہ دور کی عظمت سے بھرپور مامتا کی سچی داستان

ویومنگ کی ایک چھوٹی سی بستی ایک ایسی جگہ  دوسے کو اچھے سے جانتا ہے اور جب بھی کوئی ایسی بات ہو تو ہر ایک کو جاننے کا اشتیاق رہتا ہیہ ایک اصل کہانی ہے کہ شیلبے آن کارٹر اور اس کی چھوٹی بچی کے ساتھ کیا ہوا تھا ۔ کیانا ڈیواس جنوری 2017 کو پیدا ہوئی ۔ ہے جہاں ہر کوئی ایک شیبلے اور اس کا منگیتر اس کی ماں کے ہاں رہتے تھے اور پہلے ایک بیوٹی پارلر میں کام کرتی تھی لیکن کچھ عرصہ سے اس نے ایک فارمیسی میں جانا شروع کیا تھاکیانا ڈیوس کی پیدائش ان کے گھر والوں کے لئے ایک بڑی خوشبری تھی لیکن حقیقت میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ بننے جا رہی تھی ۔ جب شیبلے 21 سال کی ہوئی تو ایک عجیب واقع پیش آیا ۔ شیبلے اپنی بچی میں مگن تھی تھی کہ اچانک گھر میں آگ بھڑک اٹھی ، اس نے جب ایمرجنسی 911 کو کال کی تو اس کی آواز بمشکل سنائی دے رہی تھی اور اس نے بتایا کہ وہ سانس لینے میں دشواری محسوس کر رہی ہے لیکن اس نے اپنی بچی کے متعلق تفصیلات نہیں بتائی جب آگ بجھانے ووالی گاڑیاں اور عملہ جائے وقوعہ پر پہنچا تو انہیں حیرانگی کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں پتا چلا کہ بچی کے بارے میں ماں نے نہیں بتایا کیونکہ وہ جانتی تھی

آہ۔۔۔ دینا واڈیا

ا یک عظیم باپ کی عظیم بیٹی آج اس دنیا میں نہیں رہی، ہر گھر میں جھگڑے ضرور ہو تے ہیں، مگر رشتے کبھی ختم نہیں ہو تے، ایسا ہی ایک عظیم رشتہ قائداعظم محمد علی جناح اور ان کی بیٹی دینا واڈیا میں بھی تھا، دونوں کی زندگی میں کبھی نہیں بنی، مگر باپ کی موت کے بعد دینا واڈیا ان کے جنازے میں پاکستان تشریف لا ئیں، وہ اپنے والد کی موت پر بہت افسردہ تھیں۔قائداعظم کی بیٹی دینا واڈیا 15اگست 1919ء کو پیدا ہوئیں، انہوں نے عمر کا بیشتر حصہ بھارتی شہر ممبئی اور برطانوی دارالحکومت لندن میں گزارا اور وہیں شادی کے بندھن میں بھی بندھیں۔خاندانی ذرائع کے مطابق دینا واڈیا قائد اعظم محمد علی جناح کی اکلوتی بیٹی تھیں، جن کی انتقال کے وقت عمر 98 سال تھی۔دینا واڈیا کے دو بچے صاحبزادی ڈیانا واڈیا اور صاحبزادے نوسلی واڈیا ہیں۔اپنی والدہ کے انتقال کے وقت دینا واڈیا کی عمر ساڑھے نو سال تھی، سوائے ان دنوں کے جب انگلستان میں قیام کے دوران جناح نے انہیں وہاں بلا کر اسکول میں داخل کرایا، ان کی زیادہ تر پرورش اپنے ننھیال میں ہی ہوئی۔اس طرح ان کی تربیت ایک سراسر غیر اسلامی ماحول میں ہوئی، انہوں نے ایک امیر پارسی نیول