Skip to main content

پرویز مشرف چلا ہوا کارتوس ہے ٗ کوئی تبصرہ نہیں کر نا چاہتی

اسلام آباد (این این آئی) وزیرمملکت برائے اطلاعات،نشریات وقومی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پرویز مشرف چلا ہوا کارتوس ہے ٗ کوئی تبصرہ نہیں کر ناچاہتی ٗ مسلم لیگ (ن) کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے ٗانصاف کیلئے عوام کی عدالت میں جائینگے ۔ ایک انٹرویو میں وزیرمملکت برائے اطلاعات، نشریات وقومی ورثہمریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم انصاف کیلئے عوام کی عدالت میں جائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس کی 
کی بات ہوتی رہی ہے، 8، 9 اور 10 جنوری کے اخبارات پڑھیں تو ان میں معزز جج کے یہ ریمارکس موجود ہیں جس میں انہوں نے ایک وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ حدیبیہ پیپرز کے حوالے سے اپیل کریںلہذا ان کا خود یہ کیس سننا نامناسب ہے ٗان ہی جج صاحب نے پانامہ کیس کا فیصلہ بھی دیا اور جس قسم کے ریمارکس شریف فیملی کے بارے میں دیئے وہ سب کے علم میں ہیں۔وزیر مملکت نے کہا کہ حدیبیہ تیرہ ججوں اور تین عدالتوں سے خارج ہوا کیس ہے اور ایک سیاسی انتقام نظر آرہا۔ آمریت کے سیاہ دور میں یہ کیسز سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے شروع ہوئے تھے۔اس دور میں بھی ان کیسز سے کچھ نہیں مل سکا اب بھی کچھ نہیں ملے گا۔ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ محمد نواز شریف کے ساتھ عوام کی طاقت ہے ٗآئندہ سال الیکشن کا سال ہے ٗہم عوام کے پاس جائیں گے ٗہمارا ووٹر پوری طرح چارجڈ ہے۔سماعت کے دوران حدیبیہ کیس

Copyright by: javedch.com and all right reserved by Javedch.com

Comments

Popular posts from this blog

ایم کیو ایم پاکستان پاک فوج کے کس اعلیٰ افسر نے بنائی

کراچی(آئی این پی ) پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی)کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ فاروق ستا ر کے ساتھ ہماری ملاقات اور پریس کانفرنس انکی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے کروائی ، میں اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ نہیں ہوں ،ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے بلوا کر فاروق ستار سے ملوایا، ہمارے پہنچے سے پہلے وہاں فاروق ستار موجود تھے،تاثردیا جارہا ہے فاروق ستار کو اغوا کرکے پریس کانفرنس کرائی، اگر ہم نے بلوایا ہوتا تو ہم پہلے سے موجود ہوتے فاروق ستار نہیں ،فاروق ستار اور انکی 11 رکنی ٹیم گزشتہ 8 ماہ سے ہم سے ملاقاتیں کر رہی تھی،ہرگھنٹے  اورکامیڈی شوہورہا تھا، ہم نے فیصلہ کیا ملکر جماعت کا نیا نام رکھا جائے گا،ہم نے فیصلہ کیا ملکر جماعت کا نیا نام رکھا جائے گا،ہم ڈان لیکس اور ایم کیو ایم لیکس کرنے والے لوگ نہیں، ہمیں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،کہا تھا کہ جھوٹ اتنا بولیں کہ سچ نہ بولنے پڑ یں، الٹا فاروق ستار نے ہم پر الزام لگایا کہ پی ایس پی کو اسٹیبلشمنٹ چلارہی ہے، الطاف حسین را کیلئے کھل کے کام کر رہا ہے ،فاروق ستار چاہتے تھے کہ پی ایس پی، ایم کیو ایم میں ضم ہو، لیکن میں نے ان کو بتایا کہ میں ایم کیو ایم میں ...

آہ۔۔۔ دینا واڈیا

ا یک عظیم باپ کی عظیم بیٹی آج اس دنیا میں نہیں رہی، ہر گھر میں جھگڑے ضرور ہو تے ہیں، مگر رشتے کبھی ختم نہیں ہو تے، ایسا ہی ایک عظیم رشتہ قائداعظم محمد علی جناح اور ان کی بیٹی دینا واڈیا میں بھی تھا، دونوں کی زندگی میں کبھی نہیں بنی، مگر باپ کی موت کے بعد دینا واڈیا ان کے جنازے میں پاکستان تشریف لا ئیں، وہ اپنے والد کی موت پر بہت افسردہ تھیں۔قائداعظم کی بیٹی دینا واڈیا 15اگست 1919ء کو پیدا ہوئیں، انہوں نے عمر کا بیشتر حصہ بھارتی شہر ممبئی اور برطانوی دارالحکومت لندن میں گزارا اور وہیں شادی کے بندھن میں بھی بندھیں۔خاندانی ذرائع کے مطابق دینا واڈیا قائد اعظم محمد علی جناح کی اکلوتی بیٹی تھیں، جن کی انتقال کے وقت عمر 98 سال تھی۔دینا واڈیا کے دو بچے صاحبزادی ڈیانا واڈیا اور صاحبزادے نوسلی واڈیا ہیں۔اپنی والدہ کے انتقال کے وقت دینا واڈیا کی عمر ساڑھے نو سال تھی، سوائے ان دنوں کے جب انگلستان میں قیام کے دوران جناح نے انہیں وہاں بلا کر اسکول میں داخل کرایا، ان کی زیادہ تر پرورش اپنے ننھیال میں ہی ہوئی۔اس طرح ان کی تربیت ایک سراسر غیر اسلامی ماحول میں ہوئی، انہوں نے ایک امیر پارسی نیول...

تجربہ کار سے چالاکی اکثر مہنگی پڑ جاتی ہے

ایک گاؤں میں ایک نواب صاحب رہا کرتے تھے اور بہت بڑی جائیداد اور زمینوں کے مالک تھے زندگی بہت اچھی گزر رہی تھی ان کے آس پاس کے لوگ بھی نواب صاحب سے بہت خوش تھے ایک دفعہ نواب صاحب بیمار ہوگئے اور اسی بیماری میں ان کا چھوٹا پیشاب بند ہوگیا قریب کے سارے حکیم اور ااطباء نے اپنے تمام نسخے آزما لیے مگر نواب صاحب کو کسی طور آرام نا آیا تنگ آ کر نواب صاحب نے اپنے ملازم حکیم سے کہا کہ وہ اریب قریب کے گاؤں میں منادی کروادے کہ جو ہمیں اس بیماری سے نجات دلائے گا ہم اسے سو اشرفیاں انعام دیں گے بہت سے لوگ انعام کے لالچ میں نواب صاحب کا علاج کرنے آئے مگر کوئی بھی کامیاب نا ہو سکا نواب صاحب کی تکلیف روز بہ بروز بڑھتی جا رہی بڑھتی جا رہی تھی مگر کوئی بھی حکیم ان کاعلاج تلاش نا کر سکا ایک دن ایک بزرگ پھٹے پرانے حال میں حویلی کے گیٹ پر پہنچے اور دربان سے اندر جانے کی اجازت چاہی دربان نے بزرگ کا حلیہ دیکھ کر انھیں بھگانا چاہا مگر بزرگ بضد رہے کہ انھیں نواب صاحب سے ملنا ہےبمشکل تمام دربانوں نے ان بزرگ کو نواب صاحب کے پاس جانے کی اجاز دی وہ بزرگ نواب صاحب کے پاس پہنچے اور علاج کی اجازت چاہی نواب صاحب نے ان...