Skip to main content

آہ۔۔۔ دینا واڈیا

ا

یک عظیم باپ کی عظیم بیٹی آج اس دنیا میں نہیں رہی، ہر گھر میں جھگڑے ضرور ہو تے ہیں، مگر رشتے کبھی ختم نہیں ہو تے، ایسا ہی ایک عظیم رشتہ قائداعظم محمد علی جناح اور ان کی بیٹی دینا واڈیا میں بھی تھا، دونوں کی زندگی میں کبھی نہیں بنی، مگر باپ کی موت کے بعد دینا واڈیا ان کے

جنازے میں پاکستان تشریف لا ئیں، وہ اپنے والد کی موت پر بہت افسردہ تھیں۔قائداعظم کی بیٹی دینا واڈیا 15اگست 1919ء کو پیدا ہوئیں، انہوں نے عمر کا بیشتر حصہ بھارتی شہر ممبئی اور برطانوی دارالحکومت لندن میں گزارا اور وہیں شادی کے بندھن میں بھی بندھیں۔خاندانی ذرائع کے مطابق دینا واڈیا قائد اعظم محمد علی جناح کی اکلوتی بیٹی تھیں، جن کی انتقال کے وقت عمر 98 سال تھی۔دینا واڈیا کے دو بچے صاحبزادی ڈیانا واڈیا اور صاحبزادے نوسلی واڈیا ہیں۔اپنی والدہ کے انتقال کے وقت دینا واڈیا کی عمر ساڑھے نو سال تھی، سوائے ان دنوں کے جب انگلستان میں قیام کے دوران جناح نے انہیں وہاں بلا کر اسکول میں داخل کرایا، ان کی زیادہ تر پرورش اپنے ننھیال میں ہی ہوئی۔اس طرح ان کی تربیت ایک سراسر غیر اسلامی ماحول میں ہوئی، انہوں نے ایک امیر پارسی نیول واڈیا سے شادی کرلی، جس کی قائد اعظم نے شدید مخالفت کی تھی، مگر دینا واڈیا کی شادی کے بعد قائد اعظم نے ان سے تعلق ترک کردیا تھا۔البتہ اس سب کے باوجود دینا واڈیا اپنے والد کو باقاعدگی سے خط لکھا کرتی تھیں، جس کا ایک آدھ بار محمد علی جناح نے اس کا جو ا ب بھی دیا تھا۔
دینا واڈیا نے کچھ عرصہ قبل ممبئی میں موجود قائد اعظم کی رہائش گاہ جناح ہا ئوس کی ملکیت کے لیے درخواست بھی دائر کی تھی، مگر وہ گھر انہیں نہیں مل سکا۔دینا واڈیا قائداعظم کی زندگی میں ان سے الگ ہو گئی تھیں مگر باپ کی محبت انہیں دوبار پاکستان لائی ،پہلی مرتبہ وہ 1948ء میں قائد اعظم محمد علی جناح کے جنازے میں شریک ہوئیں اور دوسری مرتبہ 2004ءمیں آئیں ۔سن 2004ء میں دینا واڈیا جب پاکستان تشریف لائی تھیں تو انہوں نے لا ہو ر میں پاک بھارت کرکٹ میچ دیکھا تھا جس کے بعد وہ کرا چی تشریف لائیں۔کراچی میں انہوں نے اپنے والد کے مزار پر حا ضری بھی دی تھی، اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے کو ئی گفتگو نہیں کی تھی کیونکہ وہ اپنا غم دنیا کو دکھا نے کی قائل نہیں تھیں۔مزار قائد پر حاضری کے وقت انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ ان کی آمد کے موقع پر کوئی فوٹوگرافر موجود نہیں ہونا چاہئے ورنہ وہ واپس چلی جائیں گی۔مزار میں موجود مہمانوں کی کتا ب میں انہوں نے صرف ایک جملہ درج کیا کہ ’’یہ میرے لیے ایک دکھ بھرا شاندار دن تھا، اُن کے خواب کو پورا کیجئے‘‘۔وہ قائد اعظم میوزیم کے علاوہ اپنی پھو پھی محترمہ فاطمہ جناح کا گھر دیکھنے کے لیے موہٹہ پیلس اور قائد اعظم کی جائے پیدائش وزیر مینشن بھی گئی تھیں، جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے کچھ 
قیمتی لمحات گزار کر اپنوں کو یاد کیا۔
نے یاد کیا

Comments

Popular posts from this blog

پروانے کا خالص ریشم حرام مغز کا علاج کرسکتا ہے، ماہرین

اسلام آباد(ویب ڈیسک) آکسفورڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر فرٹ ولراتھ نے کا کہنا ہے کہ   کہلانے والا خاص قسم کا پروانہ جب لاروا کے مرحلے سے گزر رہا ہوتا ہے تو وہ اپنے جسم کے گرد خاص طرح کا ریشمی کوکون تشکیل دیتا ہے جو اسے ارد گرد کے ماحول سے محفوظ رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ اپنی خالص حالت میں یہی ریشم ایسیخصوصیات رکھتا ہے کہ جو متاثرہ حرام مغز اور اعصاب کی مرمت/ بحالی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ ڈاکٹر ولراتھ کے مطابق اس ریشم پر  انقلاب لاسکتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پروانے سے حاصل ہونے والے ریشم سے حیران کن طور پر حرام مغزمیں ہونے والی بیماریوں کا علاج کیا جاسکتا ہے جبکہ حادثے کے نتیجے میں حرام مغز کی چوٹ سے ہونے والی پیچیدگیوں سے بچاؤ اور ان کی مرمت بھی کی جاسکتی ہے۔ اسکاٹ لینڈ کی ایبرڈین یونیورسٹی کے ڈاکٹر وین لونگ ہانگ کہتے ہیں کہ اس کیڑے سے حاصل ہونے والے ریشم میں حرام مغز کی مرمت کے موزوں ترین خواص پائے جاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی تجربات میں اس کے بہترین نتائج حاصل ہوئے ہیں جبکہ اس پر مزید تحقیق بہت سی زندگیوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں ہر سال تقریباً 5

ایک ماں کی اپنی بچی کو بچانے کے لیے قربانی ،پڑھیے حالیہ دور کی عظمت سے بھرپور مامتا کی سچی داستان

ویومنگ کی ایک چھوٹی سی بستی ایک ایسی جگہ  دوسے کو اچھے سے جانتا ہے اور جب بھی کوئی ایسی بات ہو تو ہر ایک کو جاننے کا اشتیاق رہتا ہیہ ایک اصل کہانی ہے کہ شیلبے آن کارٹر اور اس کی چھوٹی بچی کے ساتھ کیا ہوا تھا ۔ کیانا ڈیواس جنوری 2017 کو پیدا ہوئی ۔ ہے جہاں ہر کوئی ایک شیبلے اور اس کا منگیتر اس کی ماں کے ہاں رہتے تھے اور پہلے ایک بیوٹی پارلر میں کام کرتی تھی لیکن کچھ عرصہ سے اس نے ایک فارمیسی میں جانا شروع کیا تھاکیانا ڈیوس کی پیدائش ان کے گھر والوں کے لئے ایک بڑی خوشبری تھی لیکن حقیقت میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ بننے جا رہی تھی ۔ جب شیبلے 21 سال کی ہوئی تو ایک عجیب واقع پیش آیا ۔ شیبلے اپنی بچی میں مگن تھی تھی کہ اچانک گھر میں آگ بھڑک اٹھی ، اس نے جب ایمرجنسی 911 کو کال کی تو اس کی آواز بمشکل سنائی دے رہی تھی اور اس نے بتایا کہ وہ سانس لینے میں دشواری محسوس کر رہی ہے لیکن اس نے اپنی بچی کے متعلق تفصیلات نہیں بتائی جب آگ بجھانے ووالی گاڑیاں اور عملہ جائے وقوعہ پر پہنچا تو انہیں حیرانگی کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں پتا چلا کہ بچی کے بارے میں ماں نے نہیں بتایا کیونکہ وہ جانتی تھی