Skip to main content

پاک بھارت افواج کا نئی دہلی میں اہم اجلاس،بڑا بریک تھرو،آئی ایس پی آرنے تفصیلات جاری کردیں

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان رینجرز اور بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس نے 2003ء کے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی کے معاہدے کی بحالی پر زور دیتے ہوئے اتفاق کیا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی اور بلا اشتعال فائرنگ سے عام لوگو ں کی اموات واقع ہوتی ہیں۔نئی دہلی میں پاکستان رینجرز اور بھارتی بارڈ سیکیورٹی فورس کے درمیان تین روزہ مذاکرات کے اختتام پر جمعہ کو جاری ہونیوالےبیان میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک کے مقامی کمانڈروں کو ہدایت کی جائے 
کریں ، اس کے علاوہ مقامی کمانڈر بارڈر مینجمنٹ کے معاملات کو بھی کمپنی اور بٹالین کی سطح پر حل کرنے کی کوشش کرے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کے دوران سمگلنگ اور سرحد پار کرنے سے متعلق امور پر بھی غور کیا گیا ۔بیان کے مطابق اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اکثر مواقع پر دونوں ممالک کے درمیان فائرنگ کی وجہ سے خواتین اور بچے نشانہ بن جاتے ہیں اسی تناظر میں اجلاس میں کہا گیا کہ عام لوگوں کی اموات اور انہیں نقصان پہنچنے کی وجہ سے 2003ء کے جنگی بندی کے معاہدے کی بحالی ضروری ہے۔غلطی سے سرحد پار کرنیوالے لوگوں اور بھارتی جیلوں میں پاکستانی ماہی گیروں کی مشکلات کم کرنے کیلئے نئی تجاویز پر غور کیا گیا۔ ان تجاویز کا مقصد ان ماہی گیروں کی جلد واپسی کو یقینی بنانا ہے۔ اجلاس میں دونوں اطراف سے بچھڑے لوگوں کو خاندان سے ملانے کیلئے اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔اجلاس میں ورکنگ باؤنڈری اور بین الاقوامی سرحد کے قریب بھارت کی جانب سے تعمیرات کا معاملہ بھی اٹھایا گیا اور اس قسم کی تعمیرات کو روکنے کے حوالے سے باہمی خدشات دور کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔کہ وہ چھوٹے مقامی مسائل کو نچلی سطح پر حل


Copyright by: javedch.com and all right reserved by Javedch.com

Comments

Popular posts from this blog

ایم کیو ایم پاکستان پاک فوج کے کس اعلیٰ افسر نے بنائی

کراچی(آئی این پی ) پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی)کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ فاروق ستا ر کے ساتھ ہماری ملاقات اور پریس کانفرنس انکی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے کروائی ، میں اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ نہیں ہوں ،ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے بلوا کر فاروق ستار سے ملوایا، ہمارے پہنچے سے پہلے وہاں فاروق ستار موجود تھے،تاثردیا جارہا ہے فاروق ستار کو اغوا کرکے پریس کانفرنس کرائی، اگر ہم نے بلوایا ہوتا تو ہم پہلے سے موجود ہوتے فاروق ستار نہیں ،فاروق ستار اور انکی 11 رکنی ٹیم گزشتہ 8 ماہ سے ہم سے ملاقاتیں کر رہی تھی،ہرگھنٹے  اورکامیڈی شوہورہا تھا، ہم نے فیصلہ کیا ملکر جماعت کا نیا نام رکھا جائے گا،ہم نے فیصلہ کیا ملکر جماعت کا نیا نام رکھا جائے گا،ہم ڈان لیکس اور ایم کیو ایم لیکس کرنے والے لوگ نہیں، ہمیں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،کہا تھا کہ جھوٹ اتنا بولیں کہ سچ نہ بولنے پڑ یں، الٹا فاروق ستار نے ہم پر الزام لگایا کہ پی ایس پی کو اسٹیبلشمنٹ چلارہی ہے، الطاف حسین را کیلئے کھل کے کام کر رہا ہے ،فاروق ستار چاہتے تھے کہ پی ایس پی، ایم کیو ایم میں ضم ہو، لیکن میں نے ان کو بتایا کہ میں ایم کیو ایم میں ...

آہ۔۔۔ دینا واڈیا

ا یک عظیم باپ کی عظیم بیٹی آج اس دنیا میں نہیں رہی، ہر گھر میں جھگڑے ضرور ہو تے ہیں، مگر رشتے کبھی ختم نہیں ہو تے، ایسا ہی ایک عظیم رشتہ قائداعظم محمد علی جناح اور ان کی بیٹی دینا واڈیا میں بھی تھا، دونوں کی زندگی میں کبھی نہیں بنی، مگر باپ کی موت کے بعد دینا واڈیا ان کے جنازے میں پاکستان تشریف لا ئیں، وہ اپنے والد کی موت پر بہت افسردہ تھیں۔قائداعظم کی بیٹی دینا واڈیا 15اگست 1919ء کو پیدا ہوئیں، انہوں نے عمر کا بیشتر حصہ بھارتی شہر ممبئی اور برطانوی دارالحکومت لندن میں گزارا اور وہیں شادی کے بندھن میں بھی بندھیں۔خاندانی ذرائع کے مطابق دینا واڈیا قائد اعظم محمد علی جناح کی اکلوتی بیٹی تھیں، جن کی انتقال کے وقت عمر 98 سال تھی۔دینا واڈیا کے دو بچے صاحبزادی ڈیانا واڈیا اور صاحبزادے نوسلی واڈیا ہیں۔اپنی والدہ کے انتقال کے وقت دینا واڈیا کی عمر ساڑھے نو سال تھی، سوائے ان دنوں کے جب انگلستان میں قیام کے دوران جناح نے انہیں وہاں بلا کر اسکول میں داخل کرایا، ان کی زیادہ تر پرورش اپنے ننھیال میں ہی ہوئی۔اس طرح ان کی تربیت ایک سراسر غیر اسلامی ماحول میں ہوئی، انہوں نے ایک امیر پارسی نیول...

تجربہ کار سے چالاکی اکثر مہنگی پڑ جاتی ہے

ایک گاؤں میں ایک نواب صاحب رہا کرتے تھے اور بہت بڑی جائیداد اور زمینوں کے مالک تھے زندگی بہت اچھی گزر رہی تھی ان کے آس پاس کے لوگ بھی نواب صاحب سے بہت خوش تھے ایک دفعہ نواب صاحب بیمار ہوگئے اور اسی بیماری میں ان کا چھوٹا پیشاب بند ہوگیا قریب کے سارے حکیم اور ااطباء نے اپنے تمام نسخے آزما لیے مگر نواب صاحب کو کسی طور آرام نا آیا تنگ آ کر نواب صاحب نے اپنے ملازم حکیم سے کہا کہ وہ اریب قریب کے گاؤں میں منادی کروادے کہ جو ہمیں اس بیماری سے نجات دلائے گا ہم اسے سو اشرفیاں انعام دیں گے بہت سے لوگ انعام کے لالچ میں نواب صاحب کا علاج کرنے آئے مگر کوئی بھی کامیاب نا ہو سکا نواب صاحب کی تکلیف روز بہ بروز بڑھتی جا رہی بڑھتی جا رہی تھی مگر کوئی بھی حکیم ان کاعلاج تلاش نا کر سکا ایک دن ایک بزرگ پھٹے پرانے حال میں حویلی کے گیٹ پر پہنچے اور دربان سے اندر جانے کی اجازت چاہی دربان نے بزرگ کا حلیہ دیکھ کر انھیں بھگانا چاہا مگر بزرگ بضد رہے کہ انھیں نواب صاحب سے ملنا ہےبمشکل تمام دربانوں نے ان بزرگ کو نواب صاحب کے پاس جانے کی اجاز دی وہ بزرگ نواب صاحب کے پاس پہنچے اور علاج کی اجازت چاہی نواب صاحب نے ان...