Skip to main content

وٹامن ڈی جلے ہوئے زخموں کو جلدی بھرنے میں مددگار

اسلام آباد(ویب ڈیسک) ماہرین کے مطابق جھلسے ہوئے افراد کو وٹامن ڈی سپلیمنٹ دینے سے ان کے زخم تیزی سے بھر سکتے ہیں۔ یہ نئی تحقیق برطانوی شہر برمنگھم میں انسٹی ٹیوٹ آف انفلیمیشن اینڈ ایجنگ نے کی اور ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ دنیا میں سالانہ 1 لاکھ 80 ہزارافراد جھلسنے سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان میں کرنٹ لگنے، رگڑ، تابکاری، کیمیکل ، آگ اور دیگر حادثات شامل ہیں جو جلد کو بری طرح جھلسادیتےہیں۔ پاکستان اور دیگر ممالک میں جھلسنے والوں میں بچوں کی تعداد سب سے ذیادہ ہوتی ہے اور بالغان 
جلد کا کم حصہ بھی جھلس جائے تو وہ موت کے دہانے تک پہنچ جاتے ہیں۔ کئی مریضوں کے زخم بہت دیر سے بھرتے ہیں جس سے تکلیف مسلسل بڑھتی ہے لیکن زخموں میں جراثیم سے متاثر ہونے اور مزید بگڑنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہاں تک کہ مریض کے جان کے لالے بھی پڑسکتے ہیں، اب ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ وٹامن ڈی اینٹی بیکٹیریل خواص کی بنا پر زخم کو تیزی سے بھرسکتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے مختصر مطالعہ کیا جس میں 12 ماہ تک شدید جھلسے ہوئے مریضوں کو وٹامن ڈی کی خوراک دی گئی۔ ان 38 افراد میں 42 فیصد ایسے مریض بھی تھے جو درمیانے درجے کے جلے ہوئے تھے۔ جن مریضوں کو وٹامن ڈی کی سپلیمنٹ دی گئیں ان کے زخم تیزی سے مندمل ہوئے جنہیں دیکھ کر خود ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے۔ جب کہ جن مریضوں کو وٹامن ڈی کی کم مقدار دی گئی ان کے زخم دیر سے بھرے ۔ اس کے علاوہ جھلسے ہوئے مریضوں میں پیچیدگیاں بھی کم دیکھی گئیں۔ اب سائنسدانوں کا مشورہ ہے کہ جیسے ہی اسپتال میں گہرے زخموں والے مریض لائے جائیں انہیں فوری طور پر وٹامن ڈی کی سپلیمنٹ دی جائیں تاکہ زخمبھرنے کا سلسلہ شروع ہوجائے۔ اس پر تحقیق کرنے والی ماہر جینٹ لارڈ کہتی ہیں کہ کہ جلنے کا عمل ازخود جسم میں وٹامن ڈی کی کمی پیدا کرتا ہے، اس طرح یہ زخم ٹھیک کرنے کا ایک آسان اور کم خرچ طریقہ ہے، اس سے زخموں میں جلن بھی کم ہوتی ہے اور مریض پرسکون رہتا ہے۔کے مقابلے میں بچوں کے

Copyright by: javedch.com and all right reserved by Javedch.com

Comments

Popular posts from this blog

ایم کیو ایم پاکستان پاک فوج کے کس اعلیٰ افسر نے بنائی

کراچی(آئی این پی ) پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی)کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ فاروق ستا ر کے ساتھ ہماری ملاقات اور پریس کانفرنس انکی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے کروائی ، میں اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ نہیں ہوں ،ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے بلوا کر فاروق ستار سے ملوایا، ہمارے پہنچے سے پہلے وہاں فاروق ستار موجود تھے،تاثردیا جارہا ہے فاروق ستار کو اغوا کرکے پریس کانفرنس کرائی، اگر ہم نے بلوایا ہوتا تو ہم پہلے سے موجود ہوتے فاروق ستار نہیں ،فاروق ستار اور انکی 11 رکنی ٹیم گزشتہ 8 ماہ سے ہم سے ملاقاتیں کر رہی تھی،ہرگھنٹے  اورکامیڈی شوہورہا تھا، ہم نے فیصلہ کیا ملکر جماعت کا نیا نام رکھا جائے گا،ہم نے فیصلہ کیا ملکر جماعت کا نیا نام رکھا جائے گا،ہم ڈان لیکس اور ایم کیو ایم لیکس کرنے والے لوگ نہیں، ہمیں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،کہا تھا کہ جھوٹ اتنا بولیں کہ سچ نہ بولنے پڑ یں، الٹا فاروق ستار نے ہم پر الزام لگایا کہ پی ایس پی کو اسٹیبلشمنٹ چلارہی ہے، الطاف حسین را کیلئے کھل کے کام کر رہا ہے ،فاروق ستار چاہتے تھے کہ پی ایس پی، ایم کیو ایم میں ضم ہو، لیکن میں نے ان کو بتایا کہ میں ایم کیو ایم میں ...

آہ۔۔۔ دینا واڈیا

ا یک عظیم باپ کی عظیم بیٹی آج اس دنیا میں نہیں رہی، ہر گھر میں جھگڑے ضرور ہو تے ہیں، مگر رشتے کبھی ختم نہیں ہو تے، ایسا ہی ایک عظیم رشتہ قائداعظم محمد علی جناح اور ان کی بیٹی دینا واڈیا میں بھی تھا، دونوں کی زندگی میں کبھی نہیں بنی، مگر باپ کی موت کے بعد دینا واڈیا ان کے جنازے میں پاکستان تشریف لا ئیں، وہ اپنے والد کی موت پر بہت افسردہ تھیں۔قائداعظم کی بیٹی دینا واڈیا 15اگست 1919ء کو پیدا ہوئیں، انہوں نے عمر کا بیشتر حصہ بھارتی شہر ممبئی اور برطانوی دارالحکومت لندن میں گزارا اور وہیں شادی کے بندھن میں بھی بندھیں۔خاندانی ذرائع کے مطابق دینا واڈیا قائد اعظم محمد علی جناح کی اکلوتی بیٹی تھیں، جن کی انتقال کے وقت عمر 98 سال تھی۔دینا واڈیا کے دو بچے صاحبزادی ڈیانا واڈیا اور صاحبزادے نوسلی واڈیا ہیں۔اپنی والدہ کے انتقال کے وقت دینا واڈیا کی عمر ساڑھے نو سال تھی، سوائے ان دنوں کے جب انگلستان میں قیام کے دوران جناح نے انہیں وہاں بلا کر اسکول میں داخل کرایا، ان کی زیادہ تر پرورش اپنے ننھیال میں ہی ہوئی۔اس طرح ان کی تربیت ایک سراسر غیر اسلامی ماحول میں ہوئی، انہوں نے ایک امیر پارسی نیول...

تجربہ کار سے چالاکی اکثر مہنگی پڑ جاتی ہے

ایک گاؤں میں ایک نواب صاحب رہا کرتے تھے اور بہت بڑی جائیداد اور زمینوں کے مالک تھے زندگی بہت اچھی گزر رہی تھی ان کے آس پاس کے لوگ بھی نواب صاحب سے بہت خوش تھے ایک دفعہ نواب صاحب بیمار ہوگئے اور اسی بیماری میں ان کا چھوٹا پیشاب بند ہوگیا قریب کے سارے حکیم اور ااطباء نے اپنے تمام نسخے آزما لیے مگر نواب صاحب کو کسی طور آرام نا آیا تنگ آ کر نواب صاحب نے اپنے ملازم حکیم سے کہا کہ وہ اریب قریب کے گاؤں میں منادی کروادے کہ جو ہمیں اس بیماری سے نجات دلائے گا ہم اسے سو اشرفیاں انعام دیں گے بہت سے لوگ انعام کے لالچ میں نواب صاحب کا علاج کرنے آئے مگر کوئی بھی کامیاب نا ہو سکا نواب صاحب کی تکلیف روز بہ بروز بڑھتی جا رہی بڑھتی جا رہی تھی مگر کوئی بھی حکیم ان کاعلاج تلاش نا کر سکا ایک دن ایک بزرگ پھٹے پرانے حال میں حویلی کے گیٹ پر پہنچے اور دربان سے اندر جانے کی اجازت چاہی دربان نے بزرگ کا حلیہ دیکھ کر انھیں بھگانا چاہا مگر بزرگ بضد رہے کہ انھیں نواب صاحب سے ملنا ہےبمشکل تمام دربانوں نے ان بزرگ کو نواب صاحب کے پاس جانے کی اجاز دی وہ بزرگ نواب صاحب کے پاس پہنچے اور علاج کی اجازت چاہی نواب صاحب نے ان...